View Abstractاردومیں خودنوشت سوانح حیات کی مضبوط اور مستحکم روایت ہے۔ اس صنفِ ادب میں خودنوشت نگار اپنی زندگی اور زمانے کی تمام تر رنگینیوں اور نشیب و فراز کو باتفصیل پیش کرتا ہے۔ حقیقت پسندی اور غیر جابن داری کے ساتھ ساتھ معیاری اسلوبِ نگارش اس صنفِ ادب کی جان ہے ۔مولانا جعفر تھانیسرکی اوّلین آبپ بیتی ”کالا پانی “ سے لے کر تا ایں دام اردو کے بڑے بڑے شعرا و ادبا نے اپنی آپ بیتیاں رقم کر کے اس میدان میں قابلِ قدر اضافے کیے ہیں۔ انہیں فنی شخصیات میں اخترایمان کا نام بھی قابلِ ذکر ہے۔ادبی دنیا میں اخترایمان کی مقبولیت یوں تو بالخصوص اُن کی نظم نگاری کی بدولت قائم و دائم ہے لیکن نثری اسلوب میں بھی انہوں نے جو کارنامے سر انجام دئیے ہیں وہ اردو ادب کا قابلِ فخر سرمایہ ہے ۔”اس آباد خرابے“ میں کا شمار اردو ادب کی چند مقبول و معیاری خودنوشت سوانح حیات میں ہوتا ہے۔ یہ کتاب فکر وفن اور اظہار خیال کے اعتبارسے مثر اورمکمل ہے۔اس میں مسرت اور بصیرت کے ساتھ ساتھ فکری آگہی بھی شامل ہے ۔فلمی دنیا سے وابستہ مشاق اور معتبرمصنف کی کا وش کا یہ ثمرہ اردو ا دب کا وقیع سرمایہ ہے ۔زبان رواں دواںبا محاورہ اور سلیس ہے ۔سچ پوچھیے تو جدید نثر کا یہ اعلیٰ نمونہ ہے ۔یوں تو اردو ادب میں اختر الایمان کی امتیازی و انفرادی حیثیت ایک شاعر کی ہے پھر بھی اس خو د نوشت کے پیش نظر ان کی نثری خدمات سے بھی صرف نظر نہیں کیا جا سکتا ۔ یہ تحقیقی مقالہ اس آپ بیتی کی نمایاں فکری و فنی خصوصیات کو سامنے لانے کے حوالے سے ایک یادگار کوشش ہے۔