View Abstractمعلوماتی اور مواصلاتی ٹیکنالوجییعنی آئی سی ٹی (ICT) نے زندگی کے تمام گوشوں میں اپنی افادیت ثابت کی ہے۔ آئی سی ٹی ہماری زندگی کا جزو لاینفک بن گئی ہے۔ اس نے ہمارے کام کو سہل تر و موثر تر بنایا ہے۔ کام کو موثر تر بنانے میں کمپیوٹر کی مصنوعی ذہانت کا کلیدیکردار رہا ہے۔ تعلیم کا گوشہ بھی اس سے مستثنی نہیں ہے۔ تعلیم اور ٹکنالوجی دونوں ایک دوسرے کے تکملہ و فروغ میں معاون ہیںاور ان کے درمیان تعلق دو طرفہ ہے۔ ٹکنالوجی نے تعلیم کے مکمل نقطہ نظر کو تبدیل کر دیا ہے۔۔ یہ تعلیم کے لیے ایک فعال پلیٹ فارم تیار کرنے کا ایک مخصوص طریقہ ہے۔ آج ترقی کے اس تیز ترین دور میں آموزش کے عمل، جدید طریقہ تدریس ، حکمت عملیوں اور تعین قدر میں آئی سی ٹی کے اطلاق کی مہارت و استعداد حاصل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ تاکہ تعلیمی نظام کو مزید موثر بنایا جا سکے۔مصنوعی ذہانت کمپیوٹر سسٹم کا ایک اہم نظریہ اور کمپوٹر و اسمارٹ فون کو مزیدuser friendly بنانے کی اساس ہے۔ اس شعبے میں نت نئی تحقیقات و ترقیاں ہو رہی ہیں۔ عام طور پر اس کے ذریعے انسانی ذہانت کے متبادل امورمثلاً شناخت، انتخاب، فیصلہ سازی، وغیرہ انجام دیے جا سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، مناسب طریقہ کار کی شناخت و انتخاب، فیصلہ سازی، بصری ادراک، انسانی ذہانت کے ایسے اہم کام ہیں جو کمپیوٹر کی مصنوعی ذہانت بھی کر سکتی ہیں۔ مصنوعی ذہانت دنیا کے اہم جدید رجحانات میں سے ایک ہے۔ اب ہمارے پاس ایسے کمپیوٹر ہیں جو ویڈیویا تصویر پر موجود اشیاءکو دیکھ اور پہچان سکتے ہیں۔ زبان کی پروسیسنگ بھی بڑی ترقی کر رہی ہے، لہذا مشینیں ہماری آوازوں کو سمجھ سکتی اور ہم سے بات کر سکتی ہیں۔ رہنمائی کے کمپیوٹیشنل ماڈلز بنانے کے لیے مصنوعی ذہانت ایک نئی صنعت کے مرکز کے طور پر تصور کی جا رہی ہے۔ قومی تعلیمی پالیسی2020 MHRDنے آن لائن تعلیم کے فروغ کی سفارش کی ہے۔ اس میں ڈیجیٹل انڈیا مہم اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ ڈیجیٹل انڈیا مہم قوم کو ڈیجیٹل طور پر با اختیار معاشرہ بنانے اور علمی معیشت میں تبدیل کرنے میں نہایت ہی معاون ثابت ہوسکتی ہے۔ ہمارے ملک میں بہت سی ریاستوں نے ڈجیٹل انڈیاکے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے 2030 عیسوی تک کا ہدف رکھا ہے اور اسے بروئے کار لانے کے لئے مصنوعی ذہانت اورٹیکنالوجی کی استعداد کے فروغ کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ اس طرح تعلیمی سیاق و سباق میں مصنوعی ذہانت کے اطلاق کو یقینی بنانے کی حتی المکان کوشش بھی کی جا رہی ہے۔حالاںکہ ماہرین تعلیم کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال ابھی تک واضح نہیں ہے کہ تعلیمی نظام میں اس کا وسیع پیمانے پر فائدہ کیسے اٹھایا جائے اور یہ معلوم کیا جائے کہ تعلیم میں مصنوعی ذہانت درس و تدریس کو براہ راست کیسے متاثر کر سکتی ہے۔ ان جہات میںمزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔ یہ مقالہ مصنوعی ذہانت کا تعلیمی شعبے میں ممکنہ اطلاق کی جہات کی جانب اشارہ کرتا ہے۔ اس مقالہ کا مقصد تعلیمی نظام میں مصنوعی ذہانت کے کردار اور اہمیت کا انکشاف کرنا ہے۔