View Abstractعلم ایک ایسا روشن چراغ ہے جس کی لو سے بنی نوع انسان کے تاریک وجود کو آگہی کی وہ جوت ملتی ہے جس سے اس کی پیش قدمی اندھیرے سےگویا روشنی کےاُن میناروں کی طرف ہوتی ہےجہاں وہ صداقت کا متلاشی اور تغیر کا مشتا ق بن جاتا ہے۔یہ ایک مشہور قول ہے کہ"تعلیم انسان کا سب سے بہترین زیور ہے" ۔ہمارے سماج میں تعلیم حاصل کرنے کے بہت سارے ذریعےموجود ہیں۔ان تمام ذرائع میں عصرِ حاضر کا سب سے فعال اور متحرک ذریعہ نظامتِ فاصلاتی تعلیم ہے۔اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہےکہ ہر سال یہاں سے لاکھوں کی تعداد میں طلبہ و طالبات اپنی اپنی ڈگریاںمکمل کرتے ہیں۔تعلیم کے نور سے سماج کے ہر فرد کو منور کرنا اس عظیم اور فعال ادارے کا بنیادی فریضہ رہا ہے ۔نظامت فاصلاتی تعلیم کا دائرہ دن بہ دن بڑھتا ہی چلا جارہا ہےاس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ اس مہنگائی اور پر آشوب دور میں یہ اُن تمام تشنگانِ علم کے لئے تعلیم کےدر کھلے رکھتا ہےجو کسی وجہ سے اپنی تعلیم کو آگے نہیں بڑھاپاتے ہیں۔چاہے وہ معاشی مشکلات سے دو چار ہوں یا بے روز گاری کی چکی میں پس چکے ہوں،جسمانی طور پر معزور افراد ہوں یا شفقتِ پدر سے محروم غرض تعلیم کو اس قدر آسان بنا دیا گیا ہےکہ عصرِ حاضرمیں اس کی بدولت گھروں تک تعلیم کی رسائی ممکن ہوسکی۔نظامت فاصلاتی تعلیم سماج کے ان افراد کیلئے اور ذیادہ سود مند ثابت ہورہاہے۔ جو سرکاری نوکری تو کر رہے ہیں مگراپنی تعلیمی ذہانت کوآگے بڑھا کر کو سماج کی خدمت میں لگاناچاہتے ہیں۔ان کےلئے بھی فاصلاتی تعلیم معلمی کے عظیم فرائض انجام دے رہا ہے۔عصرِ حاضر میں جب ہم اپنے سماج پر نظر ڈالتے ہیں تو مختلف النوع مسائل و مشکلات دیکھنے کو ملتے ہیں۔ان تمام حالات کو دیکھ کر اس بات کا عندیہ ملتا ہے کہ تعلیم ہی ایک ایسا ذریعہ ہے جس سے ہم ان مسائل پر قابو پا سکتے ہیں۔اس ضمن میں نظامت فاصلاتی تعلیم کا ادارہ ایک درخشندہ ستارے کےمانند چمکتا دکھائی دیتا ہے۔جو علم کے بٹکے ہوئے مسافروں کی رہنمائی کرتا ہے۔محمد الطاف بٹ نے اس مقالے میں نظامت فاصلاتی تعلیم کی عصری معنویت و اہمیت کو اجاگر کیا ہے وہی انھوں نے اس توضیح بھی بڑی بلیغ انداز میں کی ہے۔ علاوہ ازیں انھوں نے یہ باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ تعلیم کے فروغ میں اس کیا رول ہے۔مصنف نے نظامت فاصلاتی تعلیم کےدرس و تدریس کو کافی سراہاہے۔ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ اس ادارے نے ہمارے تعلیمی نظام کو بہتر بنایا ہے گویا عصری تناظر میں اس کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔